شہر اقتدار مظفرآباد میں بائیکیا رائڈرز کی تنظیموں نے انتظامیہ کو ماموں بنا ڈالا

شہر اقتدار مظفرآباد میں بائیکیا رائڈرز کی تنظیموں نے انتظامیہ کو ماموں بنا ڈالا۔پیلے ہیلمٹ کی مفت فراہمی جھوٹ کا پلندہ نکلی۔

رجسٹریشن کے نام پر 1500جبکہ پیلا ہیلمٹ تین ہزار سے پانچ ہزار میں فروخت کیا جانے لگا۔ سونے پر سہاگہ بائیکیا تنظیم کے اوباشوں نے پولیس کی زمہ داریاں سنبھال لیں۔سبز ہیلمٹ پہن کر روزی روٹی کمانے والوں سے ہیلمٹ ضبط کرنے لگے۔ ضلعی انتظامیہ اور ٹریفک پولیس سمیت دیگر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے لگے۔ شہر اقتدار مظفر آباد میں قانون مذاق بن کر رہ گیا۔

میڈیا انویسٹیگیشن رپورٹ کے مطابق اعلی عدلیہ کے احکامات کے بعد انتظامیہ نے سبز رنگ کے ہیلمٹ ختم کرتے ہوئے پیلے رنگ کے ہیلمٹ اور دیگر کئی ایک احکامات جاری کیے بعد اذاں بائیکیا کمپنی کے بانی راشد حنیف شاہ کی تحریک پر بائیکیا رائڈرز کی دیگر کمپنیوں کو ساتھ ملاتے ہوئے ایک کمپنی رجسٹرڈ کروائی گئی۔ جس بارے میں پتہ چلا ہے کہ ان سے الحاق کرنے والی اکثر ابھی تک رجسٹریشن کے مراحل میں ہی ہیں۔

مختلف ناموں کی بائیکیا رائڈرز کمپنیوں نے مشترکہ طور پر جو تنظیم بنائی اس تنظیم میں انہوں نے شہر بھر سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر اوباش ٹائپ کے جوان بھرتی کیے۔ جنہیں سبز رنگ کے ہیلمٹ پہن کر بائیکیا رائڈ کرنے والوں کو پکڑنے کا ٹاسک دیا گیا۔

Scroll to Top