ایک ایساملک جو سیاحت کیساتھ ورک فرام ہوم کرنے والوں کو خوش آمدیدکہتا ہے

کیا آپ کسی کمپنی کے لیے گھر بیٹھے کام کر رہے ہیں اور دنیا کی سیر کے ساتھ ساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانے کے خواہشمند ہیں؟ اگر ہاں، تو نیوزی لینڈ آپ کو اپنی حدود میں خوش آمدید کہنے کے لیے بالکل تیار ہے۔

ورک فرام ہوم کا رجحان دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے اور اب لوگ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کو سیاحت کے تجربات کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے “ڈیجیٹل نوماڈ” کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور نیوزی لینڈ نے ان کے لیے ایک منفرد موقع فراہم کیا ہے۔ نیوزی لینڈ نے ایک نیا ویزا پروگرام متعارف کرایا ہے جس کے تحت لوگ اس خوبصورت ملک کی سیاحت کے ساتھ بطور ڈیجیٹل نوماڈ اپنا کام بھی جاری رکھ سکیں گے۔ اس اقدام کے تحت سیاحوں کے لیے ویزا قوانین کو نرم کیا جا رہا ہے تاکہ وہ وہاں قیام کے دوران اپنا پیشہ ورانہ کام بھی انجام دے سکیں۔

نیوزی لینڈ کی امیگریشن وزیر، ایریکا اسٹینفورڈ نے اعلان کیا کہ 27 جنوری سے وزیٹر ویزا کے قوانین میں تبدیلی کی جائے گی تاکہ غیر ملکی شہری کام اور سیاحت دونوں کے تجربات کو یکجا کر سکیں۔ اس پالیسی کا مقصد ملک کی معیشت کو سہارا دینا اور سیاحتی شعبے کو فروغ دینا ہے جو حالیہ دنوں میں مشکلات کا شکار رہا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ایریکا اسٹینفورڈ نے وضاحت کی کہ ڈیجیٹل نوماڈز دنیا بھر میں مقبول ہو رہے ہیں اور نیوزی لینڈ اس رجحان کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ نہ صرف ہمارے ملک کی خوبصورتی کا مشاہدہ کریں بلکہ یہاں رہ کر اپنے معمولات زندگی کو بھی جاری رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 2000 روپے کی کمی

امیگریشن وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی یہ اندازہ نہیں کہ کتنے افراد اس پروگرام سے فائدہ اٹھائیں گے لیکن دنیا کے دیگر ممالک میں ڈیجیٹل نوماڈ ویزا پروگرامز کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے ہمیں بھی ایسے ہی نتائج کی توقع ہے۔ نیوزی لینڈ کی حکومت کو امید ہے کہ یہ ڈیجیٹل نوماڈز ملک میں زیادہ عرصہ گزاریں گے اور اس کے منفرد تجربات کے ساتھ اپنے کام کے لیے ایک نئی منزل کو اپنائیں گے۔

Scroll to Top