آج 5 فروری 2025 کو یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر کنٹرول لائن کے قریب انسانی زنجیر بنا کر کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا جا رہا ہے۔ یہ منفرد طرزِ احتجاج دنیا بھر میں اتحاد اور یکجہتی کے پیغام کے طور پر جانا جاتا ہےجو اب یومِ یکجہتی کشمیر کا ایک نمایاں حصہ بن چکا ہے۔
انسانی زنجیر کا یہ تصور 1980 کی دہائی میں فلپائن اور مشرقی یورپ میں شروع ہوا جہاں عوام نے اپنے سیاسی اور سماجی مطالبات کے لیے پرامن احتجاج کا یہ انداز اپنایا۔ پاکستان میں اس طرز کا پہلا استعمال 1990 کی دہائی میں یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر کیا گیاجب کنٹرول لائن پر عوام نے ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ یہ علامتی مظاہرہ اتحاد، عزم، اور پرامن احتجاج کا ایک طاقتور ذریعہ بن گیا۔
آج یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر وادی لیپہ، مظفرآباد، کوہالہ، آزاد پتن، اور دیگر مقامات پر انسانی زنجیر کے منفرد مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ کنٹرول لائن کے قریب مقامی شہریوں نے بھارتی چوکیوں کے سامنے انسانی زنجیر بنا کر اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ شرکاء نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، قومی پرچم تھامےاور “کشمیر بنے گا پاکستان” کے نعرے بلند کیے۔ ملک کے مختلف حصوں میں بھی انسانی زنجیروں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ کوہالہ پل، ہولاڑ، برار کوٹ اور آزاد پتن سمیت کئی اہم مقامات پر عوام بڑی تعداد میں شریک ہو کر کشمیری عوام کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں۔
صبح 10 بجے کشمیری شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جس کے بعد ریلیوں اور تقریبات کا آغاز ہوا۔ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول بنہ مولا میں خصوصی تقریب منعقد کی گئی جہاں طلبہ نے ملی نغمے اور ٹیبلوز پیش کیے۔ یہ منفرد مظاہرہ دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی زندہ ہے اور ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انسانی زنجیر اتحاد، یکجہتی اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت کا ایک طاقتور استعارہ ہےجو عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی اہمیت اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عوام کی قربانیوں کو سراہا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دیا جا سکے۔ آج کی تقریبات نے ایک بار پھر دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستانی عوام کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ ہیں۔ انسانی زنجیر کا یہ مظاہرہ نہ صرف اتحاد کا علامتی اظہار ہے بلکہ کشمیری عوام کے ساتھ ایک مضبوط رشتے کا ثبوت بھی ہے۔