چین کا جوابی تجارتی وار: امریکی سامان پر اضافی ٹیکس کا نفاذ

چین نے امریکی ٹیرف کا فوری جواب دیتے ہوئے مختلف امریکی مصنوعات پر نئے اضافی ٹیکس عائد کر دیے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو پر لگائے گئے ٹیرف کو معطل کر دیا ہے وہیں چین کے ساتھ معاملات سنگین رخ اختیار کر چکے ہیں۔ اس تنازع کو دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے درمیان “تجارتی جنگ” کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

امریکہ نے کل رات 12 بجے سے تمام چینی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین امریکہ میں منشیات کی روک تھام کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کر رہا، اور یہ قدم اسی سلسلے میں اٹھایا گیا ہے جس کے نتیجے میں چین نے فوری ردعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی کوئلے پر 15 فیصد اور خام تیل، زرعی آلات اور گاڑیوں کے پرزہ جات پر 10 فیصد اضافی ٹیکس نافذ کرے گا۔ مزید برآں چین کی وزارت خزانہ نے بتایا کہ یہ اقدامات 10 فروری سے نافذ العمل ہوں گے اور یہ دورانیہ دونوں ممالک کو تنازع کے حل کے لیے مہلت فراہم کرے گا۔

چینی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اجارہ داری کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر رہے ہیں اور معروف امریکی برانڈز کو “ناقابل اعتماد اداروں” کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ چین نے نادر دھاتوں کی برآمدات پر کنٹرول حاصل کرنے کا بھی اعلان کیا ہےجو ہائی ٹیک آلات اور توانائی کے شعبے کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ صدر ٹرمپ رواں ہفتے کے آخر میں چینی صدر شی جن پنگ سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر چین امریکہ میں منشیات کی سمگلنگ  روکنے میں ناکام رہا تو مزید ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔

تجارتی ماہرین کے مطابق یہ اقدامات عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں جیسا کہ 2018 میں ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں چین کے ساتھ تجارتی تنازع کے دوران ہوا تھا جب سپلائی چینز متاثر ہوئیں اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تاہم چین نے امریکی ٹیرف کو “یکطرفہ اور غیرمنصفانہ” قرار دیتے ہوئے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں چیلنج کرنے کو کہا ہے لیکن اس کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھنے کی بھی پیشکش کی ہے۔

Scroll to Top