کوٹلی (کشمیر ڈیجیٹل ) صدر استحکام پاکستان پارٹی آزاد کشمیر و سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے چھ ممبران کشمیر کونسل کو پاکستان کی سینیٹ میں نمائندگی دی جائے ایک ممبر کشمیر کونسل بارہ سے پندرہ ممبران قانون ساز اسمبلی کا ووٹ لے کر منتخب ہوتا ہے اسے بے توقیر نہیں کرنا چاہیئے
، انوار حکومت میں جو کرپشن ہو رہی ہے جلد ہی اس پر خبر دیں گے کہ کہاں پر کرپشن ہو رہی ہے یہ اربوں روپے کے معاملات ہیں، یہ جو اجیت ڈوول کا ماڈل ہے اس میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انوار الحق آزادکشمیر کے نظام کے خلاف عالمی سازش ہے اور انوار الحق اس میں سہولت کار اور مرکزی آلہ کار ہیں ۔۔
چوہدری صحبت علی آزادکشمیر کی سیاست کے جہاندیدہ کھلاڑی تھے انہوں نے انور الحق کو سیاست کیلئے ان فٹ قرار دیا تھا اگر وہ اسے سیاست میں لانا چاہتے تو اسے فوڈ انسپکٹر تو بھرتی نہ کراتے، قومی دھارے کی سیاسی جماعتیں سیاسی نظام کیلئے بہتر ہیں اس وقت میں استحکام پاکستان پارٹی میں ہوں تاہم بہتر فیصلہ کریں گے، آرمی چیف نے دو ٹوک واضح کیا ہے کہ پاکستان کی کشمیر پالیسی وہی ہے جو برسوں سے چلی آرہی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی ہے اور نہ ہو گی آزاد کشمیر اور پاکستان ایک ہیں
نہ کشمیر پاکستان سے الگ ہے نہ پاکستان کشمیر سے ، گرین ٹورازم اور آئی ٹی میں پاک فوج خود نگرانی کرے گی اور ہم نوجوانوں کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کریں گے، انوارالحق حکومت کا ماڈل درست نہیں ہے اگر یہ صورتحال برقرار رکھی گئی تو آزادکشمیر کا نظام تباہ ہو جائے گا اس لئے اس حکومت کا قبلہ درست کرنے کیلئے میں نے کئی بار انوار الحق کو کہا لیکن اس پر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینئر صحافی ممبر بورڈ آف گورنرز پریس فاؤنڈیشن شہزاد احمد راٹھور کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا وہ شہزاد راٹھور کے بھائی منصور راٹھور کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے آئے تھے اس موقع پر ممبر کشمیر کونسل سردار عدنان سیاب خالد، سردار افتخار رشید، سردار عمر تنویر، پی پی رہنما سید فرحت کاظمی، صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب شاہنواز بٹ، راجہ قمر الزمان، سماجی شخصیت ڈاکٹر یعقوب ملک، اعجاز قادری، حاجی محمد مسکین، شیخ اکرم، شعیب جنجوعہ، صحافی عمر بٹ، منظر بشیر ؤ، سعید بٹ، یحییٰ جنجوعہ، شمس ملک، نقاش چغتائی، راجہ مسعود، ظفر اقبال قریشی اور دیگر موجود تھے ۔
سردار تنویر الیاس نے کہا کہ گزشتہ سال مئی میں جب حالات خراب ہوئے اور آزادکشمیر کے لوگ سراپا احتجاج ہوئے اور اس سے بہت سی بدگمانیاں اور شکوک و شبہات پیدا ہوئے میں اس وقت باہر نکلا اور راولاکوٹ میں 14 اگست کا پروگرام کیا۔ ان حالات میں جب بدگمانیاں پیدا ہوئیں تو مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا رینجرز اور ایف سی آزادکشمیر میں آسکتی ہیں تو میں نہ کہا کہ ہاں یہ فورسز ہمیشہ آزادکشمیر میں ضرورت کے تحت آتی رہی ہیں
جب 2023 میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے تھے تو ہم نے رینجرز بلائی تھی اور اس کے لئے 35 کروڑ روپے ادا بھی کئے تھے مگر بعد میں رینجرز آزادکشمیر میں نہ آسکی تھی اور ہمیں یہ پیسے واپس مل گئے تھے آزادکشمیر کی فورسز بھی اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر شہروں میں جاتی ہیں 1974 میں لاہور میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس میں آزادکشمیر پولیس کی ڈیڑھ ہزار تعداد نے حصہ لیا تھا اور آزادکشمیر کے ڈی آئی جی سردار علی افسر خان کانفرنس کی پوری سیکورٹی کے انچارج تھے اور یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ آزادکشمیر کے ڈی آئی جی کی سربراہی میں سندھ پولیس، پنجاب پولیس اور دیگر فورسز نے اسلامی سربراہی کانفرنس کی سیکورٹی کی ذمہ داری ادا کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب متنازعہ صدارتی آرڈیننس کی بات سامنے آئی تو ہم انوار الحق کے پاس گیا اور انہیں کہا کہ اس سے حالات خراب ہوں گے پھر میں نے انوار الحق سے ملاقات کرکے کہا کہ سیاسی سسٹم درست کرنے کیلئے بہتر ہے کہ ایک سیاسی جماعت حکومت سے باہر آکر اپوزیشن میں بیٹھ جائے تاکہ جمہوری سسٹم مکمل ہو انوار الحق نے میری اس تجویز کی حمایت بھی کی ۔ میرے ساتھ پیپلزپارٹی کی ٹاپ کی لیڈر شپ اور ن لیگ کی لیڈر شپ کی بات ہوئی ہے
انہوں نے بھی میری اس بات کی تائید کی ہے اب ن لیگ نے حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کیا ہے تو یہ خوش آئند بات ہے انہوں نے کہا کہ پہلے بھی جب بجلی اور آٹے کا معاملہ تھا اس کو خراب کیا گیا اور لوگوں کی بات ا س وقت مانی گئی جب ہماری جگ ہنسائی ہوئی بھارت نے اس معاملے کو خوب اچھالا ۔
حکومت نے جو عوامی ا یکشن کمیٹی کے مطالبے مانے یہ مطالبے پہلے بھی تسلیم کئے جا سکتے ہیں انوار الحق جس چیز سے کھیل رہے ہیں وہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے
آزاد کشمیر بار انتخابات 2025-26 کا سلسلہ مکمل ، مسلم لیگ ن کامیاب