مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)معروف معالج شوگر سپیشلسٹ ڈاکٹرشوکت بخاری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں شوگرکا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔
کشمیر ڈیجیٹل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شوگر کی دو بنیادی اقسام ہیں ایک ٹائپ ون جس میں مریض انسولین کی کمی کا شکارہوتے ہیں ۔
دوسری قسم ٹائپ ٹو شوگر کی ہے جس میں انسولین ہوتی تو ہے لیکن فعال نہیں ہوتی۔
انہوں نے شوگرکی وجوہات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ شوگر کا مرض اس وقت لاحق ہوتا ہے جب لبلبے میں پائے جانے والے بیٹا(beta)سیلز کی کمی ہوجاتی ہے یہی وہ سیلز ہیں جو انسولین پیدا کرتے ہیں۔
ڈاکٹرشوکت نے کہا کہ جنیاتی خرابی،پیدل نہ چلنا،آرام طلبی،جنک فوڈ جیسے برگر،پیزا،بیکری کی اشیا ،سافٹ ڈرنک کا استعمال وہ وجوہات ہیں جن کی بنا ءپر لبلبہ متاثرہوتا ہے اور بیٹا سیلز میں کمی ہوجاتی ہے۔ان وجوہات کی بنا ءپر بچوں اور نوجوانوں کو بھی یہ مرض لاحق ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج یہ حالت ہے کہ لوگ پارک بھی جاتے ہیں تو وہاں بھی کھاتے پیتے ہیں۔
شوگر کے نقصانات کے بارے میں ڈاکٹر شوکت نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک،گردوں کا فیل ہوجانا،فالج اور جلد کے مسائل بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
شوگر کا شمار موروثی بیماری میں ہوتا ہے جن لوگوں کو شوگرہوتی ہے ان کی اولاد کے بھی شوگر میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹرشوکت نے شوگر سے بچائو کی تدابیر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ روزانہ ایک گھنٹہ واک،ورزش،جنک فوڈ سے اجتناب اور دیسی خوراک کا استعمال شوگر سے بڑی حد تک بچا سکتا ہے۔




