جنجال ہل (کشمیر ڈیجیٹل) پلندری سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جنجال ہل کو آزاد جموں و کشمیرکا پہلا دارالحکومت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔آزاد کشمیر کا پہلا دارالحکومت خطے کے دلکش مناظر سے گھرا ہوا ہے۔
جنجال ہل ضلع سدھنوتی کی تحصیل پلندری کا قصبہ ہے۔ پلندری سدھن قبیلے کا مضبوط گڑھ ہے جو تحصیل کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہے۔یہ قصبہ اگرچہ چھوٹا تھا لیکن آزاد کشمیر کے قیام کے ابتدائی دنوں میں اس نے اہم کردار ادا کیا۔ 1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے بعد جموں و کشمیر کا خطہ تنازعات کا گڑھ بن گیا جس کے نتیجے میں آزاد جموں و کشمیر کی تشکیل ہوئی۔
اس ہنگامہ خیز دور کے دوران جنجال ہل کو نئے قائم ہونے والے آزاد کشمیر کے پہلے دارالحکومت کے طور پر چنا گیا۔ اس کی رسائی، بلندی اور اسٹریٹجک مقام نے اسے خود مختار علاقے کے انتظامی ہیڈ کوارٹر کے قیام کے لئے ایک مثالی انتخاب بنا دیا۔
جنجال ہل شہر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا، جہاں ابتدائی انتظامی ڈھانچہ قائم کیا گیا۔ اگرچہ جنجاہل کا دور دارالحکومت مختصر تھا لیکن آزاد جموں و کشمیر کی مستقبل کی ترقی کی بنیاد رکھنے میں اس کا کردار بہت اہم تھا۔
یہ قصبہ آزاد پتن کے راستے سے قابل رسائی، راولپنڈی سٹی سے 97 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ شہر کی بلندی ارد گرد کی وادیوں اور پہاڑوں کے شاندار نظارے پیش کرتی ہے۔ اونچائی اس شہر کو نہ صرف تاریخی اہمیت کی حامل جگہ بناتی ہے بلکہ قدرتی حسن بھی ہے۔
یہ ضلع آزاد کشمیر کے دیگر حصوں سے اچھی طرح سے جڑا ہوا ہے اور اسے راولاکوٹ سے ملانے والی 64 کلومیٹر طویل سڑک ہے۔ اس رابطے نے ایک ایسے خطے میں مواصلات اور نقل و حمل کی سہولت فراہم کی جو ابھی تک اپنے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دے رہا تھا۔
جیسے جیسے آزاد کشمیر بڑھتا گیا، دارالحکومت کے لئے زیادہ مرکزی اور ترقی یافتہ مقام کی ضرورت محسوس کی گئی۔ مظفرآباد کو دارالحکومت کے طور پر تبدیل کرنے کے لیے چنا گیا۔
مظفرآباد منتقلی نے آزاد کشمیر کی حکومت کو زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے کا موقع دیا، جس سے علاقے کی بہتر انتظامیہ اور ترقی ہوئی۔اگرچہ جنجال ہل اب آزاد علاقے کا دارالحکومت نہیں رہے گا لیکن اس کی تاریخی اہمیت برقرار ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کی حکمرانی کے ابتدائی دنوں میں اس کا کردار خطے کی تاریخ میں اس کی اہمیت کا ثبوت ہے۔
جنجال ہل ایک پرامن شہر ہے جو آزاد کشمیر کے سیاسی مرکز کے طور پر اپنے دنوں سے بالکل مختلف ہے تاہم اس کی تاریخی اہمیت برقرار ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو آزاد جموں و کشمیر کی ابتدائی تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔