سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں دوبارہ عوامی عہدہ رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے جو فیصلہ دیا تھا اسے اب کالعدم قرار دے دیا گیا ہے،واضح رہے کہ اس سے قبل ہائی کورٹ نے تنویر الیاس کو توہین عدالت کے الزام میں دو سال کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے انہیں وزارت عظمیٰ سے فارغ کر دیا تھا اور آئندہ الیکشن کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے ان کی سیاست میں واپسی کی راہ ہموار کی ہے۔
سردار تنویر الیاس کو 2021 میں پاکستان تحریک انصاف (PTI) کی حمایت سے آزاد کشمیر کا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا۔ ان کا وزارت عظمیٰ کا دور نسبتاً متنازعہ رہا اور ان کی قیادت میں کئی اہم سیاسی تبدیلیاں آئیں۔ ان کی حکومت میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا تھا لیکن ان کے دور میں بعض سیاسی معاملات پر تنازعات بھی پیدا ہوئے تھے۔
11 اپریل 2023 کو آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت کے الزامات پر دو سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا ساتھ ہی عدالت نے انہیں اسمبلی رکنیت سے بھی نااہل قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فوری طور پر ان کی نشست خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے انہیں وزارت عظمیٰ سے برطرف کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کھڑی شریف عرس کے دوران ریسکیو 1122 کے غیر معمولی انتظامات
تاہم سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کی اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے انہیں دوبارہ عوامی عہدہ رکھنے کی اجازت دے دی ہے جس سے ان کی سیاسی حیثیت بحال ہوئی ہے ۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں تبدیلیاں لائے گا اور اس کے بعد سردار تنویر الیاس کی آئندہ سیاسی سرگرمیوں کے امکانات بڑھ گئے ہیں ساتھ ہی ان کی آئندہ انتخابات میں شرکت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔