مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)معروف صحافی وسینئر تجزیہ نگار خواجہ عنصر صدیق نے کشمیر ڈیجیٹل پوسٹ کارڈ میں سینئر صحافی سجاد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر یونیورسٹی ریاست کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی یونیورسٹی ہے مگر بدقسمتی سے آزادکشمیر یونیورسٹی میں کرپشن کی کہانیاں زبان زدعام ہوچکی ہیں۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل الزامات کی زد میں ہیں۔۔ گزشتہ آٹھ سال سے وائس چانسلر تعینات ہیں ، وائس چانسلر کی مدت ملازمت میں دوسری مرتبہ توسیع دی گئی ۔وائس چانسلر جامعہ کشمیر کی مدت ملازمت دو مئی کو مکمل ہونے جارہی ہے ۔
مگر اس سے قبل یونیورسٹی سے بہت ساری آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔۔ وائس چانسلر پر الزام ہے کہ انہوں نے اسلام آباد سے کسی طالبہ کا ڈیٹا چوری کروایا۔ وائس چانسلر تعیناتی کے چار سال مکمل ہونے کے باوجود انہیں دوبارہ وائس چانسلر تعینات کیا گیا حالانکہ ان پر متعدد الزامات تھے اور ان کیخلاف کئی کیسز التواء کا شکار ہیں۔
معروف کالم نگاروتجزیہ نگار خواجہ عنصر صدیق کا کہنا تھا کہ 2023 اور 2024 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر نے تنخواہ کی مد میں 8 کروڑ روپے اضافی لے لئے ۔ مگرابھی تک کوئی تحقیقات نہیں ہوئی ۔ اسی طرح لاتعداد کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں ۔ جس کی وجہ سے ملازمین بے چینی کا شکار ہیں۔
حال ہی میں ایک اور سکینڈل سامنے آگیا ہے جو کہ ہیلتھ سائنسز کے حوالے سے ہے ۔ جامعہ کشمیر میں ہیلتھ سائنسز ڈیپارٹمنٹ میں فارمیسی کی تعلیم کے حوالے سے کام شروع ہوچکا تھا جو کہ مظفرآباد کی تاریخ میں ایک بڑااقدام تھا مگر وائس چانسلر نے پہلے تو چار سال ضائع کئے ۔
اشتہار پر اشتہارات دیتے رہے ۔ فارمیسی کونسل کی ٹیم نے جامعہ کشمیر کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ فارمیسی کے کرائیٹریا پر جامعہ نہیں اتر رہی ، فارمیسی کونسل نے اپنے خط میں سخت ردعمل کا اظہار کیا ۔
چار سال گزرنے کے بعد 12 دسمبر 2024 کو وائس چانسلر نے فارمیسی ڈیپارٹمنٹ کیلئے تعیناتیاں کیں مگر ہائیر ایجوکیشن آف پاکستان کے قوانین کے مغائر ،پی ایچ ڈی اور ایم فل ہولڈر امیدواروں کو بائی پاس کرکے موصوف نے سفارشی تعیناتیاں کردیں ۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ادارے کو تباہ کیا جارہا ہے ۔
سیاسی مداخلت کے باعث تعلیمی اداروں کو تباہ کیا جارہا ہے جو کہ انتہائی لمحہ فکریہ ہے ۔ 2016 سے ایک بندہ سیاسی بنیادوں پر یونیورسٹی میں وزیٹنگ پر تعینات ہے جس کی تعلیمی قابلیت متعلقہ شعبے کے کرائیٹریا کے مطابق نہیں تھی اس کے باوجود وائس چانسلر نے سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے بندے کو تعینات کردیا اور پریس ریلیز جاری کروادی کہ فارمیسی ڈیپارٹمنٹ کی بنیاد رکھنے والا یہی بندہ ہے ۔
تقرری دسمبر 2024 میں ہوئی مگر اس کی تعیناتی میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ایم فل لازمی کی ترمیم سے قبل کے قانون 2016 کے مطابق تعیناتی کی ۔اس کہانی میں دلچسپ امر یہ ہے کہ12 دسمبر 2024 کو تعیناتی کا لیٹر جاری کیا جاتا ہے اور 16 دسمبر کو وہ ایم فل کے مکالے کا دفاع کرتا ہے ۔
جب فارمیسی کونسل کے کرائیٹریا پر جامعہ کشمیر نہیں اتر رہی تو فارمیسی کیلئے این او سی کیسے جاری ہوگا۔ جبکہ سیاسی بنیادوں پر کی گئی چار تقرریاں بھی مشکوک ہیں۔این ٹی ایس کے کامیاب امیدواروں کو وائس چانسلر نے نظرانداز کردیا جبکہ سیاسی بنیادوں پر سفارشی شخص کو بغیر میرٹ کے تعینات کردیا جاتا ہے۔
ترقیاتی ادارہ مظفرآباد میں کرپشن کی داستانیں، لنگرپورہ کالونی تباہی کے دھانے پر
مزید ویڈیو میں ملاحظہ کریں: